منافقین اور ولایتِ علی علیہ السلام


: : : : : : منافقین اور ولایتِ علی علیہ السلام : : : : : : : :



تفسیر امام حسن عسکری علیہ السلام میں مروی ہے کہ جب نبی کو نین نے خم غدیر پر ولایت علی علیہ السلام کا اعلان کیا اور واپس مدینہ میں اگیٔے تو منافقین نے کہا کہ محمد (ص) نے اب اپنی حکومت مضبوط کرلی ہے ۔ زندگی تک خود حکومت کرتا رہا ہے اور اپنے بعد علی علیہ السلام کو سب کچھ سونپ رہا ہے ۔ یہ کویٔ معمولی بات نہیں ۔ محمد (ص) نے علی کو تمام امت مسلمہ کے خون ۔ ان کے مال اور ان کی ناموس کا مالک بنا دیا ہے۔ چلو محمد (ص) خود تو نبی ہے اس نے کچھ ایسے خلاف عادات واقعات بھی دکھاۓ ہیں لیکن علی علیہ اسلام کون سا نبی ہے ۔

معتدل قسم کے صحابہ نے کافی کوشش کی کہ منافقین اپنی ان باتوں سے باز آجایٔں لیکن وہ بازنہ آۓ ۔ بالاخرمعاملہ سرور کونین (ص) تک پہنچھا ۔ آپ ( ص) نے بھی انہیں بتایا کہ علی علیہ السلام میں کویٔ ایسا نقص بتادو جو تمہیں معلوم ہو۔
لیکن وہ بضرر ہے کہ ہم علی علیہ اسلام کو گوارا نہیں کر سکتے ۔ عالم عرب میں وہ کون سا گھر ہے جس میں مقتول علی علیہ السلام کا جنازہ نہ اٹھا ہو۔
مومن صحابہ نے کہا کہ کیا علی علیہ السلام سے کویٔ معجزہ دیکھنا چاہتے ہو ؟ 
منافقین نے کہا ۔ نلا معجزہ دیکھے ہم کیسے علی (ع) کو مان سکتے ہیں ۔
مومن صحابہ نے کہا ۔ کیا وہ اعجاز علی علیہ السام کا کافی نہیں ۔ جب شب تاریک میں علی علیہ اسلام جارہے تھے اور اس کی پیشانی سے نور چمک رہا تھا ۔ جس کی وجہ سے علی علیہ السلام کو چراغ کی ضرورت نہ رہی تھی ہم ارو تم سب حیران ہو کر دیکھ رہے تھے ؟
کیا وہ اعجاز علی علیہ السلام کا کافی نہیں جب ایک مرتبہ علی علیہ اسلام جارہے تھے اور سامنے سے دیواریں از خود ہٹ جاتی تھیں اور علی علیہ اسلام کے گزر جانے کے بعد واپس اپنی جگہ آجاتی تھیں ؟
غدیر کا وہ منضر یاد نہیں جب آنحضور (ص) نے علی علیہ اسلام کو بلند کیا اور فرمایا :
اس وقت آسمان کے دروازے کھل گیٔے تھے اور ملأکہ میدان غدیر میں موجود تمام افراد سے مخاطب ہو کر کہہ رہے تھے ۔
یہ ولی خدا ہے اس کی اطاعت کرو ورنہ عزاب الہی میں معزب ہوگے۔
کیا تمہیں ور دن یاد نہیں جب علی علیہ اسلام جارہے تھے اسے جلدی تھی اور راستے میں پہاڑ خود ایک طرف ہٹ کر علی علیہ اسلام کو راستہ دے رہے تھے اور علی علیہ اسلام کے گزر جانے کے بعد پھر اپنی جگہ آجاتے تھے ۔
یہ سب کچھ سرور انبیا ( ص) کی موجودگی میں ہو رہا تھا ۔ آپ نے منافقین سے فرمایا ۔ اگر یہ باتیں کافی نہیں ہیں تو میں اللہ سے دعا مانگتا ہوں ۔ میرے اللہ ان کو مزید آیات دکھا تیرے لیے کچھ بھی بعید اور مشکل نہیں ہے۔
جب منافقین اپنے گھروں میں آۓ تو ان کے گھر کے دروازے ان کے سامنے بند ہوگیٔے اور دروازہ سے آواز آنے لگی جب تک تم ولایت علی علیہ السلام کا اقرار نہیں کروگے تمہارے لیے ہیاں سے گزرنا حرام ہے ۔
ان لوگوں نے اقرار کیا تو دروازوں نے راستہ دیا ۔
جب یہ لوگ اپنے مکان کے اندر آکر لباس اتارنے لگے تو لباس نے کہا ۔ میں اس وقت تک نہیں اتروں گا ۔ جب تک تم ولایت علیہ السلام کا اقرار نہیں کروگے۔ ان لوگوں نے اقرار کیا تب لباس اتر ے۔
جب شب خابی کا لباس پہنے لگے تو اس لباس نے اسکار کردیا اور کہا جب تک ولایت علی علیہ اسلام کا اقرار نہیں کرو گے مجھے نہ پہن سکو گے ۔ ان لوگوں نے اقرار کیا تو لباس پہنا ۔
جب کھانے پر بیٹھے تو کھانے نے کہا ۔ جب تک ولایت علی علیہ اسلام کا اقرار نہیں کرو گے اس وقت تک میں تمھارے حلق سے آگے نہ جاؤں گا۔ ان لوگوں نے اقرارِ ولایت کیاتو کھانا حلق سے اترا.
دوسرے دن یہ سب لوگ حضرت علی علیہ السلام کے پاس آۓ اور عرض کیا یا علی علیہ السلام ہمیں اس مصیبت سے نجات دلا دیں ہم آپ کی ولایت کااقرار کرتے ہیں ۔
مولا علی علیہ السلام نے فرمایا :
یہ میں نے تو نہیں کیا ۔ یہ نبی اکرم (ص) نے اللہ سے دعا کی ہے۔ آپ لوگ انہی سے شکایت کریں ۔
یہ لوگ سرورِ انبیا (ص) کے پاس آۓ آپ مسکراۓ اور فرمایا ۔ اگر چاہو تو جب تک تمہاری زندگگی ہے یہ سلسلہ یونہی چلتا رہے ۔
انہوں نے کہا ۔ حضور ہم قدم قدم پر شرمندہ ہوتے رہیں گے ۔ آپ اللہ سے دعا فرمایٔں ہم سے یہ مصیبت دور ہو جاۓ ہم نے ولایت علیہ السلام کا اقرار کر لیا ہے۔۔
آپ نے مسکرا کر فرمایا : 
یاد رکھنا ۔ اپنا یہ اقرار کہیں بھول نا جانا ۔
حوا

لہ : الدمعتہ السٓاکبہ جلد اول صفحہ 
۲۷۲







No comments:

Post a Comment