ماتم ، یعنی پیٹنا گریہ زاری اور سینہ کوبی :
ھمارا ماتم کرنے کا مقصد امام مظلوم(ع) کی غریب الوطنی ، پردہ سادات کی بےعزتی اور اسیران کربلا کے مصائب پر احتجاج ھے -
ماتم ھو یا گریہ زاری یا سر میں خاک ، گریباں چاک اور زنجیر زنی یا کالا لباس ھو ان سب چیزوں کا مقصد صرف شہادت امام مظلوم(ع) کی یاد تازہ کرنا ھے تاکہ واقعہ کربلا کو کوئی دبا نہ سکے ، اسلۓ ھم یہ احتجاج کرتے ھیں اور کرتے رھیں گے -
دیکھیں جناب زینب کبری(س) کا ماتم بر لعش حسین(ع) مع ہاشمیات (اہلسنت کتاب البدائیہ والنہائیہ جلد ہشتم ص۱۹۳) جب اسیر قافلہ مقتولان دشت کربلا کی لعشوں پر پہنچا تو مخدرات عصمت و طہارت گر پڑیں آہ و بکا اور رخسار پیٹے ماتم کیا -
جناب زینب(س) نے حلقہ ماتم میں دردناک نوحہ پڑھا :
ہائے میرے نانا ! تیرا حسین(ع) آج دشت کربلا میں خاک آلود پڑا ھے اور تیری بیٹیاں قید ھوکر جارھی ھیں -
تو سب سے بڑی عزادار جناب زینب(س) ھیں جو امام سجاد(ع) رسن بستہ قیدی کی موجودگی میں حلقہ باندھ کر پیٹ رھی ھیں نوحہ پڑھ رھی ھیں -
بس عزاداری پر اعتراض کرنے والے یہ دیکھیں کہ جناب زھرا(س) کا گھر کسطرح اجڑا اور کسطرح اولاد رسول(ص ) پر مصائب مسلط کۓ گۓ -
بقول شاعر :
سوزش غم دل میں اور اشک افشانی نہ ھو --
اس سے پوچھو جسکا گھر جلتا ھو اور پانی نہ ھو --
No comments:
Post a Comment